7 i ·Oversætte

ہنری فورڈ کا دنیا کو دیا گیا سبق..!!!!

جب ہنری فورڈ نے 1908ء میں ماڈل ٹی لانچ کیا تو اُس نے صرف گاڑی نہیں بنائی۔ اُس نے دنیا کو ایک نظام دیا۔ اُس نے اسمبلنگ لائن ایجاد کی، کام کو چھوٹے چھوٹے مرحلوں میں تقسیم کیا، اور مزدوروں کی تنخواہیں دگنی کر دیں تاکہ وہی مزدور اپنی بنائی ہوئی گاڑی خرید سکیں۔

اُس کی سمجھ یہ تھی: پہلے مقدار، پھر معیار۔ جب کسی چیز کو بار بار بنایا جائے تو وہ خودبخود بہتر اور سستی ہوتی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماڈل ٹی کی قیمت 825 ڈالر سے کم ہو کر صرف 260 ڈالر رہ گئی۔ فورڈ نے صرف گاڑی نہیں بیچی — اُس نے ایک فیکٹری سسٹم بنایا جس نے امریکہ کو بدل ڈالا۔

اب ذرا پاکستان کو دیکھیں۔ یہاں روزانہ 20 ہزار بچے پیدا ہوتے ہیں۔ ہر سال 70 لاکھ نئے لوگ ہمارے ملک میں شامل ہو جاتے ہیں۔ جب یہ بچے 21 سال کے ہوں گے تو اُنہیں سائیکلیں، موٹرسائیکلیں، رکشے، کاریں اور نوکریاں چاہییں۔

لیکن ہم بنا کیا رہے ہیں؟
ھم صرف بم بنا رہے ہیں..!!!

• کوئی پاکستانی سائیکل برانڈ نہیں۔
• کوئی پاکستانی موٹرسائیکل برانڈ نہیں۔
• کوئی پاکستانی کار نہیں۔
• کوئی پاکستانی رکشہ نہیں۔

یہاں تک کہ ایک سوئی تک بنانے کی صلاحیت نہیں..!!!

ہم اب بھی خوش ہیں کہ چاول، کپاس، پیاز، مسالے باہر بھیج رہے ہیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہمیں سکھایا تھا: کچا مال بھیجو، تیار مال خرید لو۔

یا پھر مزدور باہر بھیج رہے ہیں جو کچرا اٹھانے سے لے کر جھاڑو لگانے اور گھاس کاٹنے تک جیسے کام کرکے باہر سے پیسہ بھیج رہے ہیں اور اس ملک کی اقتدار پہ قابض مراعات یافتہ اشرافیہ کو پال رہے ہیں ۔ لیکن انہیں بھی ہنرمند بننے کی اجازت نہیں..!!!

ہم چین کے سپلائر بننے پر خوش ہیں، مگر ہمیں اپنے لئے بنانے کی اجازت نہیں۔

پیکو سائیکل سے لے کر پروفیشنٹ گاڑی ، جنرل ٹائر ، اسٹیل ملز اور اس کے بعد پی آئ اے تک کا جو حشر کیا گیا ھے اس سے کسی کو یہ غلط فہمی نہیں رہنی چاہئے کہ ھم کچھ کرسکتے ہیں اور وہ ہمیں کرنے دیں گے۔

زراعت سے لے کر صنعتوں تک کو غارت کرکے ہر جگہ صرف پراپرٹی کھڑی کر رہے ہیں اور ہر شخص کو پراپرٹی ایجنٹ بنا دیا ھے ۔ ایسی پراپرٹیز جو خریدنے والا کوئ نہیں لیکن بیچنے کے لئے ہر دوسرا شخص کوئ نہ کوئ پلاٹ ، اپارٹمنٹ یا مکان لئے گھوم رہا ھے ۔

image
Synes godt om